کتابوں اور مطالعہ سے دوری
علم ایک ایسا خزانہ ہے جس کو چرایا نہیں جا سکتا اور اسے حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ کتابوں کا مطالعہ کرنا ہے۔ مطالعہ ، ذہن کو کھولتا ہے نتائج سے باخبر کرتا ہے دانائی کی باتوں پر مطلع ہونے میں مدد دیتا ہے، فصیح اللسان بناتا ہے، غور و فکر کی صلاحیت بڑھاتا ہے علم کو پختہ کرتا ہے، اور شبہات ختم کرتا ہے، تنہا شخص کا غم دور کرتا ہے، غور و فکر کرنے والے کے لیے دلچسپی کا سامان ہے، اور مسافر کے لیے اندھیری رات کا چراغ ہے۔
موجودہ دور میں جیسے جیسے نوجوان دن بہ دن جدید ٹیکنالوجی سے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں، کتب دوستی دم توڑتی جا رہی ہے۔کتابوں کی جگہ انٹرنیٹ اور ٹیلی ویژن معلومات کا فوری ذریعہ بن چکے ہیں۔،تفریح کے جدید ذرائع کی موجودگی میں کتب بینی صرف لائبریریوں یا چند اہل ذوق تک محدود ہو گئی ہے۔
حضرت امام حسن بصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:
مجھ پر چالیس سال اس حال میں گزرے ہیں کہ سوتے جاگتے کتاب میرے سینے پر رہتی ہے۔
(جامع بیان العلم وفضلہ ، ۲/۳۶۰ ، الرقم : ۲۳۳۶)
آج کے دور میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر موجود تحریروں اور کتابوں سے استفادے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے مگر انٹرنیٹ پر کمزور مواد پر مشتمل کتب اور مقالات کی بھی بھرمار ہے اور یہ غیر مستند مواد فوائد مطالعہ کا گلا گھونٹنے، جھوٹ پر سچ کا لیبل لگا کر جہالت کو فروغ دینے، افواہوں کو جنم دے کر حقائق کا چہرہ مسخ کرنے، دنیا میں بے چینی اور اضطراب و انتشار پھیلانے کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ انسان کی گمراہی اور ایمان کی بربادی کاذریعہ بھی بن رہا ہے۔ لہٰذا انٹر نیٹ کے ذریعے مطالعہ کرنے والوں کو چاہئے کہ مذکورہ خرابیوں سے بچنے کے لئے مواد کی خوب چانچ پڑتال کرنے کی قابلیت پیدا کریں تاکہ اپنے علم کے ذخیرے کو غیر مستند معلومات کے شعلوں سے اور وقت جیسی قیمتی نعمت اور ایمان جیسی لازوال دولت کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔
✍️ عمران سیفی قادری