बुधवार, 27 मार्च 2019

دیوبندی کسے کہتے ہیں؟ کیا مطلقاً تمام دیوبندی و وہابی گستاخ و کافر ہیں؟

کیا مطلقاً تمام دیوبندی(وہابی) کافر ہیں؟
جو حضرات خد کو دیوبندی(وہابی) کہتے ہیں مگر علمائے دیوبند کی کفری عبارتوں سے واقف نہیں ہیں، کیا ایسے حضرات کافر و مرتد ہیں؟ اور (کیا) ایسے لوگوں کی نماز جنازہ پڑھنی کفر ہے؟

ان سوالات کے جوابات میں شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
دیوبندی حقیقت میں وہ ہے جو مولوی اشرف علی تھانوی،
مولوی خلیل احمد انبیٹھوی، مولوی قاسم نانوتوی، مولوی رشید احمد گنگوہوی کی کفری عبارتوں پر مطلع ہوتے ہوئے بھی انہیں اپنا امام و پیشوا جانے یا کم از کم مسلمان ہی جانے اس لئے کہ ان لوگوں کی کفری عبارتوں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صریح توہین ہے، اور شانِ الوہیت میں کھلی گستاخی ہے،

مولوی اشرف علی تھانوی نے حفظ الایمان ص8 پر لکھا ہے:
پھر یہ کہ آپ کی ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہے تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ اس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کلی غیب؟ اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو ان میں حضور کی ہی کیا تخصیص ہے،
ایسا علم غیب تو زید و عمر بلکہ ہر صبی مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بائم کے لئے بھی حاصل ہے،

پھر چند سطر بعد لکھا ہے:
اگر تمام علوم غیبیہ مراد ہیں اس طرح کہ اس کی ایک فرد بھی خارج نہ رہے تو اس کا بطلان دلیل نقلی و عقلی سے ثابت ہے،
اس عبارت سے مولوی اشرف علی تھانوی نے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے علم پاک کو ہر کس و ناکس حتیٰ کہ بچوں، پاگلوں، اور انتہائی حقیر و ذلیل چیزوں تمام حیوانات و بائم کے علم سے تشبیہ دی یا اس کے برابر کہا، "ایسا" تشبیہ کے لئے تشبیہ ہوئی جیسا کہ مولوی حسین احمد نے لکھا کہ ایسا کلمہ تشبیہ ہے، اور اگر "اتنا" اس قدر کے معنیٰ میں مانیں، جیسا کہ مولوی مرتضیٰ حسن دربھنگی نے توضیح البیان میں لکھا تو برابری ہوئی

 مولوی خلیل احمد انبیٹھوی نے براہین قاطعہ ص51 پر لکھا:
الحاصل غور کرنا چاہیے شیطان و ملک الموت کا حال دیکھ کر علم محیط زمین کا فخر عالم کو خلاف نصوص قطعیہ کے بلا دلیل محظ قیاس فاسدہ سے ثابت کرنا شرک نہیں تو کون سا ایمان کا حصہ ہے، شیطان و ملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی فخر عالم کی وسعت علم کی کون سی نص قطعی ہے کہ جس سے تمام نصوص کو رد کر کے ایک شرک ثابت کرتا ہے،

اس عبارت میں انبیٹھوی نے نے شیطان اور ملک الموت کے لئے زمین کا علم محیط مانا، اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے شرک کہا، اور اخیر میں بلکل جڑ صاف کر دی، صاف لکھ دیا کہ شیطان و ملک الموت کے علم کی وسعت نص یعنی قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسعت علم کا مطلقاً انکار کرتے ہوئے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے وسعت علم کا ثبوت کس نص قطعی سے ہے؟ جس کا حاصل یہ نکلا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسعت علم کے لئے کوئی نص قطعی نہیں، بعد میں فیصلہ کر دیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے وسعت علم ماننا شرک ہے، جس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ انبیٹھوی کا عقیدہ یہ ہے کہ "شیطان کا علم حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے زائد ہے،
مولوی رشید احمد گنگوہوی نے براہین قاطعہ کی تصدیق کی
ہے، اس لئے ان بزرگ کا بھی یہی عقیدہ ہے،
مولوی قاسم نانوتوی نے تحزیر الناس ص3 پر/ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاتم الانبیاء بمعنیٰ آخر الانبیاء ہونے کو چودہ طریقوں سے باطل کیا اور ص28 پر لکھا:

بلکہ بالفرض آپ کے زمانے میں بھی کوئی نبی ہو جب بھی آپ کا خاتم ہونا بدستور باقی رہتا ہے، بلکہ اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی بھی کوئی نبی پیدا ہو تو بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا،
اس کا حاصل یہ نکلا کہ نانوتوی صاحب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خاتم الانبیاء بمعنیٰ آخر الانبیاء نہیں مانتے، مولوی رشید احمد گنگوہوی نے اپنے ایک دستخطی مہری فتوے میں لکھ دیا:
"وقوع کزب کے معنیٰ درست ہو گئے ایسے کو تضلیل و تفسیق سے مامون کرنا چاہیے،
یعنی جو یہ کہے کہ خدا جھوٹ بول چکا، وہ گمراہ بھی نہیں، فاسق بھی نہیں، اور مسلمان کا اجماعی عقیدہ ہے کہ جو بھی شانِ الوہیت و رسالت میں ادنیٰ سی گستاخی کرے وہ کافر ہے، امام قاضی عیاض(رحمۃ اللہ علیہ) شفا شریف میں، علامہ ابن عابدین شامی نے رد المحتار میں نقل فرمایا:

اجمع المسلمون علی ان شائمہ کافر من شک فی کفرہ و عذابہ کفر"
مسلمانوں نے اس پر اجماع کیا ہے جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کرے وہ کافر ہے ایسا کہ جو اس کے عذاب و کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے

اسی بنا پر یہ چاروں تو کافر ہیں ہی ان کے علاوہ جو بھی ان چاروں کے مذکورہ بالا کفریات میں سے کسی ایک پر قطعی، یقینی، حتمی طور پر مطلع ہو اور انہیں مسلمان جانے، کافر نہ کہے تو وہ بھی کافر ہے، اور یہی علماء عرب و عجم حل و حرم، ہند و سندھ کا متفقہ فتاویٰ ہے، جو "حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ" میں بار بار چھپ چکا ہے، اب دیوبندی وہ ہے جو ان چاروں کے مذکورہ بالا کفریات پر قطعی، یقینی طور پر مطلع ہو پھر بھی ان چاروں کو یا ان چاروں میں سے کسی ایک کو اپنا پیشوا مانے یا کم از کم مسلمان جانے، کافر نہ کہے ایسے ہی لوگوں کی نماز جنازہ پڑھنی یا دعائے مغفرت کرنی بر بنائے مذہب صحیح کفر ہے،
اور دیوبندیوں سے میری مراد فتاویٰ نمبر: 1353 ایسا ہی شخص ہے
بلکہ علماء اہلِ سنت جب دیوبندی ( دیوبندی، وہابی) بولتے ہیں تو ان کی مراد دیوبندیوں(وہابیوں) سے ایسا ہی شخص ہوتا ہے

رہ گئے وہ لوگ(جو) ان چاروں کے کفریات میں سے کسی ایک پر مطلع نہیں انہیں قطعی، یقینی اطلاع نہیں وہ صرف دیوبندی(وہابی) مولیوں کی ظاہری، اسلامی صورت، ان کی نماز، روزوں، کو دیکھ کر انہیں عالم، مولانا جانتے ہیں ان کو اپنا مذہبی پیشوا مانتے ہیں، معمولات اہلِ سنت کو بدعت و حرام جانتے ہیں، وہ حقیقت میں دیوبندی(وہابی) نہیں اور ان کا یہ حکم نہیں اگرچہ وہ اپنے آپ کو دیوبندی(وہابی) کہتے ہیں، اور دوسرے لوگ بھی ان کو دیوبندی کہتے ہوں، جیسے قادیانی ہیں کہ حقیقت میں ختم نبوت کا انکار کرنے کی وجہ سے کافر ہیں، مگر عرف عام میں بے پڑھے لکھے لوگ گورمنٹ کے کاغذات میں ان کو مسلمان کہتے اور لکھتے ہیں، عوام کا عرف مدار حکم نہیں،
حکم کا دارومدار حقیقی معنیٰ پر ہے، اس لئے ایسا شخص جو اپنے آپ دیوبندی(وہابی) کہتا ہو لوگ بھی اس کو دیوبندی(وہابی) کہتے ہوں، وہ ان چاروں علماء دیوبند کو اپنا مقتدا و پیشوا بھی مانتا ہو حتیٰ کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو مگر ان چاروں کے مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہے یا اس کی نماز جنازہ پڑھنی کفر ہے_ واللہ تعالٰی اعلم
 ( فتاویٰ شارح بخاری جلد دوم ص ٣٨٦ تا ٣٨٩)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا گیا کہ جس شخص کے عقائد کا ٹھکانہ نہ ہو دائرہ اسلام سے خارج ہے یانہیں؟
الجواب: عقائد کا ٹھکانہ نہ ہونا کئی معنیٰ پر مشتمل ہوتا ہے۔ کبھی یہ کہ اس کی صحت عقیدہ پر اطمینان نہیں، کبھی یہ کہ یہ مذبذب العقیدہ متزلزل العقیدہ ہے۔ کبھی سنیوں کی سی باتیں کرتاہے، کبھی بد مذہبوں کی سی ، ان دونوں پر معنیٰ اسلام سے خارج ہونا لازم نہیں ہوتا، واللہ تعالٰی اعلم۔ ( فتاویٰ رضویہ جلد 21 صفحہ 216)

کیا تمام دیوبندی و وہابی گستاخ و کافر نہیں
--------------------------------------------------------------------------
آج کل کے بہت سے دیوبندی صرف نام کے دیوبندی ہیں، انہیں عقائد علمائے دیوبند کی خبر بھی نہیں ہوتی ایسے لوگ صرف نماز و روزہ دیکھ کر پھنس جاتے ہیں ہمیں اُن کی اصلاح کرنی چاہیے انہیں اپنے قریب لانا چاہے اُن کے ساتھ مسلمانوں جیسا سلوک کرنا چاہیے۔ جب تک کسی عام دیوبندی سے کسی قسم کی گستاخی بذاتِ خد نہ دیکھ لیں اُسے ہر گز کافر و مرتد نہ سمجھے اگر چہ وہ خود کو دیوبندی ہی کہے کیوں کہ اپنے آپ کو دیوبندی کہنے سے کوئی دیوبندی عقائد والا نہیں ہو جاتا لہذا اُس پر وہ حکم نہیں جو دیوبندی عقیدہ رکھنے والے پر ہے۔

اہلِ سنت و جماعت (بریلوی) حنفی علماء کے نزدیک تمام دیوبندی کافر نہیں ۔ بلکہ صرف وہی دیوبندی کافر ہیں جنہوں نے معاذ اللہ، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ و محبوبانِ ایزدی کی شان میں صریح گستاخیاں کی اور انتہائی تنبیہ کے باوجود انہوں نے اپنی گستاخیوں سے توبہ نہیں کی۔ اور وہ دیوبندی کافر ہیں جو اپنے اکابرین کی گستاخیوں کو جانتے ہیں اور ان گستاخیوں کو حق سمجھتے ہیں اور گستاخیاں کرنے والوں کو مومن، اہل حق اپنا مقتداء اور پیشوا مانتے ہیں۔ ان کے علاوہ باقی دیوبندی کافر نہیں ہیں۔

 غزالی زماں رازی دوراں حضرت علامہ مولانا پیر سید احمد سعید کاظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس بارے میں لکھتے ہیں۔
 مسئلہ تکفیر میں ہمارا مسلک ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ جو شخص بھی کلمۂ کفر بول کر اپنے قول یا فعل سے التزام کفر کر لے گا تو ہم اس کی تکفیر میں تامل نہیں کریں گے خواہ وہ دیوبندی ہو یا بریلوی، لیگی ہو یا کانگریسی، نیچری ہو یا ندوی۔ اس بارے میں اپنے پرائے کا امتیاز کرنا اہل حق کا شیوہ نہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایک لیگی نے کلمۂ کفر بولا تو ساری لیگ کافر ہو گئی یا ایک ندوی نے ایک التزام کفر کیا تو معاذ اللہ سارے ندوی مرتد ہوگئے۔ ہم تو بعض دیوبندیوں کی عباراتِ کفریہ کی بناء پر ہر ساکن دیوبند کو بھی کافر نہیں کہتے۔ چہ جائے کہ تمام لیگی اور سارے ندوی کافر ہوں۔ ہم اور ہمارے اکابر نے بارہا اعلان کیا کہ ہم کسی دیوبند یا لکھنؤ والے کو کافر نہیں کہتے۔ ہمارے نزدیک صرف وہی لوگ کافر ہیں جنہوں نے معاذ اللہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ و محبوبانِ ایزدی کی شان میں صریح گستاخیاں کیں اور باوجود تنبیہ شدید کے انہوں نے اپنی گستاخیوں سے توبہ نہیں کی۔ نیز وہ لوگ جو ان کی گستاخیوں کو حق سمجھتے ہیں اور گستاخیاں کرنے والوں کو مومن، اہل حق اپنا مقتداء اور پیشوا مانتے ہیں اور بس۔ ان کے علاوہ ہم نے کسی مدعی اسلام کی تکفیر نہیں کی۔ ایسے لوگ جن کی ہم نے تکفیر کی ہے اگر ان کو ٹٹولا جائے تو وہ بہت قلیل اور محدود افراد ہیں۔ ان کے علاوہ نہ کوئی دیوبند کا رہنے والا کافر ہے نہ بریلی کا، نہ لیگی نہ ندوی ہم سب مسلمانوں کو مسلمان سمجھتے ہیں۔(مقالات کاظمی :حصہ دوم ،ص۲۰)

دعا گو : عمران سیفی رضوی

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟

 کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...