الیاس کاندھلوی کی نانی کی ٹٹی سے دیوبندیوں کو آئی خوشبو
_________________________________
(مولوی الیاس کاندھلوی کی نانی کے) پوتڑے نکالے گئے جو نیچے رکھ دیے جاتے ہیں تو ان میں (سے ) بدبو کی جگہ خوشبو اور ایسی نرالی مہک پھوٹتی تھی کہ ایک دوسرے کو سنگھاتا اور ہر مرد و عورت تعجب کرتا تھا چنانچہ بغیر دھلوائے ان کو تبرک بنا کر رکھ دیا گیا۔(تذکرۃ الخلیل صفحہ 96)
اب معلوم نہیں کہ اس گندگی کے تبرک سے کون کون سے اکابرین برکت حاصل کرتے رہے؟ مگر یہ بات تو طے شدہ ہے کہ یہ جاہل اتنے بڑے اکابر پرست ہیں کہ اپنے بڑوں کی غلاظت بھی بطور تبرک استعمال کرتے ہیں۔ (لاحول ولا قوة)
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें