सोमवार, 13 मई 2019

کھجور کے فوائد

کھجور کے فوائد
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اللہ تعالٰی نے اپنے بندوں کو کھجور ایک ایسا پھل عطا فرمایا ہے جو اپنے اندر بے شمار افادی پہلو رکھتا ہے، جس کے ہر تین اجزاء کارآمد ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے غذائی اجزاء اس میں شامل کر دیئے ہیں۔ جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ساری دنیا کے مسلمان افطار کے وقت کھجور سے روزہ کھولنا سنت سمجھتے ہیں، جدید تحقیق نے بھی ثابت کیا ہے کہ کھجور سے ہمارے جسم اور صحت کو بہت زیادہ فائدہ پہنچتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق افطار کے موقع پر کھجور استعمال کرنے کے بے شمار فوائد ہیں۔ رمضان میں روزہ دار کے معدے کو کھجور ہضم کرنے میں بہت زیادہ مشقت نہیں کرنا پڑتی ہے جو دن بھر کے روزے کی وجہ سے نڈھال ہو چکا ہوتا ہے۔

کھجور کھاتے ہی وہ معدہ جو دن بھر کے روزے کی وجہ سے سست پڑجاتا ہے وہ ایک بار پھر فعال ہوتا ہے اور وہاں غذا ہضم کرنے والے خامروں اور انزائم کی پیداوار شروع ہو جاتی ہے جو افطار کے بعد کھانے کو ہضم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

رمضان میں کھانے کے اوقات میں تبدیلی کے باعث اور کھانے میں اگر ریشےدار غذائیں شامل نہ ہوں تو روزہ دار قبض میں مبتلا ہوسکتا ہے لیکن چونکہ کھجور میں حل پذیر ریشے یا فائبرکی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لئے وہ قبض سے محفوظ رہتا ہے۔

یوں تو کھجور ہندوستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں پیدا ہوتی ہے تاہم مقامات مقدسہ کی قربت کی وجہ سے سعودی عرب میں پیدا ہونے والی کھجوروں کو دنیا بھر کے مسلمان عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور جو لوگ حج یا عمرہ کی نیت سے حجاز مقدسہ جاتے ہیں وہ اپنے ساتھ کھجور کا تحفہ ساتھ لانا نہیں بھولتے
سعودی عرب میں کھجور کی تقریباً سو سے زائد قسمیں پائی جاتی ہیں، ایک دور میں پوری مملکت میں سب سے زیادہ کھجور کی پیداوار کا شرف مدینہ منور کو حاصل تھا، لیکن اب دیگر علاقوں میں بھی کھجور وافر مقدار میں پیدا ہوتی ہے۔

کھجوروں میں چند مقبول نام عجوہ، برہی، خلص، خضری، مجدولہ، نبوت، سیف، سقی اور سکری ہیں۔

کھجور بہترین غذا کیوں ہے؟
                                   -------------------------------------
آئیے جانتے ہیں کہ کھجور میں کون سے اجزاء شامل ہیں جو انسانی جسم کو تندرست رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

کھجور میں شامل میگنیشیئم بلڈ پریشر کم کرتا ہے، پٹھوں،اعصاب اور شریانوں کو پرسکون رکھتا ہے، ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے، پھیپھڑے کے سرطان سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور اس میں موجود تانبے کے ساتھ مل کر ہائپرٹینشن اور دل کی دھڑکن کو قابو میں رکھتا ہے۔
کیلشیئم جو کھجور کا ایک اہم جزو ہے، یہ عضلات ، شریان اور اعصاب کو پھیلاتا ہے ہڈیوں کی تعمیر کرتا ہے اور ہڈیوں کے بھر بھرے پن کی بیماری اوسٹیوپورویس سے بچاتا ہے۔

کھجور میں موجود پوٹاشیم دل کے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے، پٹھوں کی اکڑن سے بچاتا ہے،ہڈیوں کے ڈھانچے کو بہتر کرتا ہے اور کینسر کا خطرہ گھٹاتا ہے، اس پھل میں شامل فاسفورس دانتوں اور ہڈیوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

کھجور میں شامل  آئرن اس کا اہم حصہ ہے جو وٹامن بی ٹو اور کاپر کے ساتھ مل کر خون کے سرخ خلیات کی تعمیر میں مدد کرتا ہے، بذریعہ خون پٹھوں اور خلیات تک آکسیجن کی فراہمی ممکن بناتا ہے، بصارت کو بہتر کرتا ہے۔

وٹامن اے کی کھجور میں دستیابی سے رات کو نظر بہتر ہوتی ہے اور جلد خشک نہیں ہوتی، سیب اور ناشپاتی کی طرح کھجور کولیسٹرول کم کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں امراض قلب سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔

احادیث مبارکہ میں افطار میں کھجور کے استعمال کی ترغیب موجود ہے،
زمین پر سب سے پہلے حضرتِ آدم علیہ السَّلام کی بچی ہوئی مٹی سے کھجور کا درخت پیدا کیا گیا (تفسیر روح البیان،ج7ص393ملخصاً )
 ٭ کھجور  کی خاصِّیَّت گرم اور تَر ہے لہٰذا اسے مُعتَدِل کہا جا سکتا ہے،
٭ جسامت میں چھوٹے سے اس پھل کی تقریباً چار ہزار اقسام بتائی جاتی ہیں مگر مدینہ منوّرہ کی عجوہ اور بَرنی کھجور سب سے عمدہ ہیں۔(رسائلِ طب، ص 322، 328 ملخصاً)

 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:
نَہار منہ کھجور کھانے سے پیٹ کے کیڑے مَر جاتے ہیں۔ (جامع صغیر،ص398 حدیث:6394)

٭عجوہ کھجور جنّت سے ہے، اس میں زہر سے شِفا ہے۔ (ترمذی،ج4ص17، حدیث:2073)

 ٭ کھجور کھانے سے قولنج (یعنی بڑی انتڑی کا درد Colic Pain) نہیں ہوتا۔ (کنزالعمال،ج10ص12، حدیث:28191 )
کھجور کے بیش بہا فوائد اور بھی ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ یہ وہ پھل ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ کے آخری  کلام میں بیس سے زائد مقامات پر جبکہ احادیث مبارکہ میں بیشتر مقامات پر ہوا ہے جس نے کھجور کی اہمیت اور فضیلت پر مہرِ یقین لگا دی ہے۔

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟

 کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...