शुक्रवार, 30 जून 2017
مجدد الف ثانی اور امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ کے عقائد و نظریات ________________________ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اللہ تعالٰی بعض شخصیات مقدسہ کو ایسی شان جلالت عطا فرماتا ہے کہ ان کا قول و افعال اہل زمانہ کے لیے معیار حق بن جاتا ہے_ بر صغیر پاک و ہند میں حضرت امام ربانی سیدنا مجدّد الف ثانی قدس سرہ النوری کی ذات ستودہ صفات کو بھی یہ مقام و مرتبہ حاصل ہوا_یہ حضور امام الانبیاء محبوب کبریا صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی نگاہ عنایت تھی کہ آپ کہ علم و فضل، فکر و نظریات کا لوہا جہاں اپنوں نے مانا وہاں بیگانوں نے تسلیم کیا، فیضی و ابو الفیضی سے لے کر وہابی و دیوبندی حضرات تک آپ کی عظمت علمی و رفعت فکری کا اعتراف کرتے ہیں_یہ الگ بات ہے کہ ان سب کے عقائد و نظریات آپ سے نہیں ملتے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آپ سنت و جماعت کے علمبردار ہیں اور یہ سنت و جماعت کے مخالف، فیضی و ابو الفضل کو تو چھوڑ ئیے وہابی دیوبندی حضرات کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ یہ لوگ حضور مجدّد الف ثانی قدس سرہ کے ساتھ محبت و عقیدت کا دعوٰی کرتے ہیں، آپ کے علمی و روحانی وراث بھی کہلاتے ہیں۔ آپ کو معیار حق بھی سمجھتے ہیں مگر پھر بھی آپ کے عقائد و نظریات سے ان کے عقائد و نظریات کو کوئی نسبت نہیں، آپ سے ان حضرات کی محبت و عقیدت کا حال دیکھئیے۔ 1_ امام الوہابیہ مولوی اسماعیل دہلوی نے آپ کو امام ربانی، قیوم زمانی جیسے معزز القاب سے یاد کر کے اولیاء عظام میں شمار کیا۔(صراط مستقیم، ص١٣٢) 2_ مولوی داؤد غزنوی نے لکھا "اس نازک زمانہ میں اسلام کی نصرت و حمایت کے لیے اللہ تعالٰی نے امام ربانی مجدّد الف ثانی شیخ احمد بن عبد الاحد سرہندی رحمتہ اللہ علیہ کو پیدا فرمایا، شیخ سرہندی تمام داعیانہ صلاحیتوں سے آراستہ تھے_(الاعتصام ١٣نومبر ١٩٥٩ء) 3_ ابو الاعلی مودودی نے لکھا_ شیخ کا کارنامہ اتنا ہی نہیں کی انہوں نے ہندوستان میں حکومت کو بلکل ہی کفر کی گود میں چلے جانے سے روکا اور اس فتنہ اعظمئ کے سیلاب کا منہ پھیرا جو اب سے تین چار سو سال قبل ہی اسلام کا نام و نشان مٹا دیتا، اس کے علاوہ انہوں نے دو عظیم الشان کام اور بھی سر انجام دیئے ایک یہ کہ تصوف کے چشمہ صافی کو ان آلائشوں سے جو فلسفیانہ اور راہبانہ گمراہیوں سے اس میں سرایت کر گئ تھی پاک کر کے اسلام کا اصلی اور صحیح تصوف پیش کیا_ دوسرے یہ کہ ان تمام رسوم جاہلیت کی شدید مخالفت کی جو اس وقت عوام میں پھیلی ہوئی تھی_(تجدید و احیائے دین ص88) 3_ مولوی عبد اللہ روپڑی نے لکھا_حضرت مجدّد نے اپنے مکتوبات میں توحید و سنت کی ترغیب اور شرک و بدعت کی تردید اور اعمال شرکیہ اور بدعتیہ کی جس عمدگی سے نشاندہی فرمائ یہ انہیں کا حصہ ہے_ اور ایمان و اعتقاد کی سلامتی کے لیے صحابہ کرام اور علمائے سلف کے تعامل کا جو سنہری اصول پیش فرمایا یہ ہر قسم کے الحاد اور گمراہی کی شناخت کے لیے راہنمائی بھی ہے اور اس سے بجنے کے لیے تریاق بھی_(ہفت روزہ تنظیم اہل حدیث نومبر 1959ء ص3) ملک حسن علی جامعی نے لکھا_اگر اہل اسلام انصاف سے کام لے کر شیخ مجدّد کی تعلیمات کو آویزہ گوش بنائیں تو مسلمانوں کی بہت سی تلخیاں دور ہو سکتی ہیں اور بہت سے خانہ برانداز جھگڑے نمٹائے جا سکتے ہیں_(تعلیمات مجددیہ ص23) اب ان حضرات(وہابیوں) کو چاہیے تو یہ تھا کہ اپنی تحریروں کے مطابق حضرت مجدّد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات و ارشادات کی روشنی میں خدا اور رسول کے متعلق اپنے عقائد و نظریات پہ نظر ثانی کرتے لیکن حیرت و افسوس سی کہنا پڑتا ہے کہ قول و افعال کی دورنگی جیسی ان کے ہاں ملتی ہے کہیں اور نہیں، دوسری طرف چودہوی صدی کے مجدّدِ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے امام ربانی کے عقائد و نظریات کو فروغ دیا_ اور اپنے وسیع تجدیدی میدان میں ان کے انداز فکر سے راہنمائی حاصل کی، ان حضرات کی دورنگی یہاں بھی قابل دید ہے کہ یہ امام ربانی کے عقائد و نظریات کو تو قرآن و سنت کے مطابق سمجھتے ہیں مگر جب انہیں عقائد و نظریات کو اعلی حضرت فاضل بریلوی بیان کرے تو ان کو قرآن و سنت کے خلاف قرار دیتے ہیں_بقول داغ دہلوی_ خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں نامور مفکر و پروفیسر محمد مسعود احمد صاحب نے لکھا ہے_حقیقت یہ ہے کہ امام ربانی کے افکار نے پاک و ہند کی فکری زندگی اور سیاسیات پر گہرا اثر ڈالا اور معاشرے میں تدریجی انقلاب پیدا کیا، پاکستان و ہند کے مفکرین میں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ اور ڈاکٹر محمد اقبال امام ربانی سے بہت متاثر ہیں_(تقدیم مکتوبات امام ربانی بحیثیت ماخذ ایمانیات ص١٨)اب امام ربانی مجدّد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ اور اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمتہ اللہ علیہ کے چند عقائد و نظریات پیش خدمت ہیں_🌼🌻شان لولاک🌼🌻1_ امام ربانی مجدّد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں_ اگر حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے اس عالم دنیا میں ظہور نہ فرمانا ہوتا تو اللہ سبحانہ تعلی مخلوق کو پیدا ہی نہ کرتا اور آپ نبی تھے، دراں حالیکہ آدم علیہ السلام ابھی پانی اور مٹی کی حالت میں تھے_ (مکتوب 1،دفتر دوم). 1۔ اعلی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں۔ الله تعلی نے تمام جہان کو حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے واسطے پیدا فرمایا، حضور نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا ;لولاک لما خلقت الدنیا آدم علیہ السلام سے ارشاد ہوا یعنی محمد صلی اللہ علیہ و سلم نہ ہوتے تو میں تمہیں بناتا نہ زمین نہ آسمان کو، (مطالع المسرات ص262، صلوۃ الصفا فی نور المصطفے از اعلی حضرت) 🌼🌻 حضور نور ہیں 🌻🌼 2_ مجدّد الف ثانی قدس سرہ فرماتے ہیں جاننا چاہیے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی پیدائش دیگر انسانوں کی طرح نہیں ہوئی کہ آپ باوجود عنصری پیدائش کے حق تعالٰی کے نور سے پیدا ہوئے جیسا کہ آپ نے فرمایا ;خلقت من نور اللہ ;کسی دوسرے کو یہ سعادت میسر نہیں ہوئی_(مکتوب ١٠٠ دفتر سوم) 2_ اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں_ حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم بلاشبہ اللہ عزوجل کے نور ذاتی سے پیدا ہوئے، حدیث میں وارد ہے ; بے شک اللہ تعالٰی نے تمام اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور سے پیدا فرمایا (صلوۃ الصفا)🌼🌻 حضور کو اپنے جیسا بشر کہنا 🌻🌼. 3_ مجدّد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں جن محجوبوں نے حضرت محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو بشر کہا اور دوسرے انسانوں کی طرح تصور کیا بالآخر منکر ہو گئے اور جن سعادت مندوں نے ان کو رسالت و رحمت عالیمان کے طور پر دیکھا اور دیگر لوگوں سے ممتاز اور سرفراز سمجھا وہ ایمان کی سعادت سے مشرف ہو گئے اور نجات پانے والوں میں شامل ہو گئے_(مکتوب 64 دفتر سوم) 3_ اعلی حضرت بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں_ وہ بشر ہیں لیکن عالم علوی سے لاکھ درجہ اشرف و احسن وہ انسان ہیں مگر ارواح و ملائکہ سے ہزار درجہ الطف وہ خود فرماتے ہیں_ میں تم جیسا نہیں میں تمہاری ہیئت پر نہیں (قمر التمام فی نفی الظل عن سید الانام) 🌼🌻 عقیدہ حیات النبی 🌼🌻 4_ امام ربانی مجدّد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں_آپ نے سنا ہوگا کہ الانبیاء یصلون فی القبور ; نبی قبروں میں نماز پڑھتے ہیں اور ہمارے پیغمبر علیہ الصلوۃ السلام معراج کی رات جب حضرت کلیم اللہ علیہ السلام کی قبر پر گزرے تو دیکھا کہ قبر میں نماز پڑھ رہے ہیں اور جب اسی وقت آسمان پر پہنچے تو ان کو وہاں پایا اس مقام کے معاملات نہایت عجیب و غریب ہیں_(دفتر دوم مکتوب 16) 4_ اعلی حضرت بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں_ دردو و سلام ہی نہیں بلکہ امت کے تمام اعمال و افعال روزانہ دو وقت سرکار عرش وقار حضور سید الابرار صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم میں عرض کیے جاتے ہیں_ احادیث کثیرہ میں تصریح ہے_ معلوم ہوا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اپنی قبر انور میں زندہ ہیں اور اپنی امت کے احوال و واقعات سے آگاہ ہیں (حیات الموات فی بیان سماع الاموات اور فرماتے ہیں_ انبیاء کو بھی اجل آنی ہے مگر ایسی کہ فقط آنی ہے پھر اسی آن کے بعد ان کی حیات مثل سابق وہی جسمانی ہے یہ ہیں حسی ابدی ان کو رضا صدق وعدہ کی قضا مانی ہے اور فرماتے ہیں_ تو زندہ ہے واللہ تو زندہ ہے واللہ مرے چشم عالم سے چھپ جانے والے 🌼🌻 حضور علم غیب جانتے ہیں 🌼🌻 5_ حضرت امام ربانی مجدّد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں_ علم غیب جو اس کے ساتھ مخصوص ہے اپنے خاص رسولوں کو اطلاع بخشتا ہے (مکتوب 310 دفتر اول) ایک جگہ اور فرماتے ہیں_ حروف مقطعات قرآنی سب کے سب حالات کی حقیقتوں اور اسرار کی باریکیوں کے متعلق رموز اور اشارے ہیں جو محب اور محبوب کے درمیان وارد ہیں اور کون ہے جو ان کو پاسکے (مکتوب ١٠٠ دفتر سوم) 5_ اعلی حضرت مولانا احمد رضا بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں_ علم الہی ذاتی ہے اور علم خلق عطائی وہ واجب ہے یہ ممکن، وہ قدیم یہ حادث، وہ نامخلوق یہ مخلوق، وہ نامقدور یہ مقدور، وہ ضروری البقا یہ جائز الفنا، وہ ممتنع التغیر یہ ممکن التبدل (انباء المصطفے) اور فرماتے ہیں_ فضل خدا سے غیب شہادت ہوا انہیں اس پر شہادت آیت و وحی و اثر کی ہے کہنا نہ کہنے والے تھے جب سے تو اطلاع مولا کو قول و قائل و ہر خشک و تر کی ہے ان پر کتاب اتری بیان لکل شئ تفصیل جس میں ما عبر و ما غبر کی ہے۔ __________________________ دعا گو ناچیز عمران سیفی رضوی
सदस्यता लें
टिप्पणियाँ भेजें (Atom)
کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟
کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...

-
کیا مطلقاً تمام دیوبندی(وہابی) کافر ہیں؟ جو حضرات خد کو دیوبندی(وہابی) کہتے ہیں مگر علمائے دیوبند کی کفری عبارتوں سے واقف نہیں ہیں، کیا ...
-
کتابوں اور مطالعہ سے دوری علم ایک ایسا خزانہ ہے جس کو چرایا نہیں جا سکتا اور اسے حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ کتابوں کا مطالع...
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें