استقبال ماہ ربیع الاول شریف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ماہ مقدس ربیع الاول شریف ہر سال آتا ہے اور اپنے جلو میں جذباتِ محبت کا ایک عالم لاتا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان اس ماہ مبارک میں خصوصی طور پر اپنے آقا و مولا، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے حضور والہانہ طور پر اپنے اپنے انداز سے نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آج کے دور میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ لوگوں کو رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ اور فضائل و کمالات موثر انداز میں بتائے جائیں۔ لازم ہے کہ مسلمانوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل و کمالات از بر کروائے جائیں تاکہ علم بڑھے، روشنی پھیلے اور دلوں میں عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شمع فروزاں ہو یہی ہماری تمام پریشانیوں، بے عملیوں اور بدعملیوں کا علاج بھی ہے۔
محفل میلاد ہو یا مجلس ذکر، ان کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہم نے اپنی نادانیوں سے جو رشتہ الفت کمزور کر لیا ہے اسے پھر سے مضبوط کیا جائے۔
قابل صد تکریم ہے ہر وہ فرزندِ اسلام جو اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت میں سرشار ہے۔ ذکر سرکار کی محفلیں سجاتا اور عظمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چراغ جلاتا ہے۔
’’میری اس نعمت کا ذکر کرو جو میں نے تم پر کی‘‘۔البقره 47
ذاتِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔۔۔ نعمت الہٰی
جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک بڑا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اللہ کی سب سے بڑی نعمت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر پاک کیا جائے۔ آپ کے فضائل و کمالات، آپ کی دنیا میں تشریف آوری، آپ کی نورانی صورت اور آپ کی حسین سیرت کا بیان ہو تاکہ ایمان تازہ ہو اور جذبات عشق و محبت پرورش پائیں جو ہماری کامیابی کا ضامن ہیں۔ رب کریم نے بعثت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسلمانوں کے لئے احسان عظیم قرار دیا۔
لَقَدۡ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ بَعَثَ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ۚ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۱۶۴﴾ بیشک مسلمانوں پر اللہ تعالٰی کا بڑا احسان ہے کہ انہیں میں سے ایک رسول ان میں بھیجا، جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سُناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سِکھاتا ہے، یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھُلی گُمراہی میں تھے۔(آل عمران:١٦٤)
اس جگہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کو اپنا بڑا احسان فرمایا۔ پس لازم ہے کہ اس احسان عظیم کا ہر وقت ذکر و اعتراف کیا جائے، اس پر شکر کیا جائے اور اس کی حقیقی قدر کی جائے اور اس کے ملنے پر خوشی کا اظہار کیا جائے۔
چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہیں لہٰذا آپ کے حسن و کمال کا چرچا بہت ہی زیادہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے. جس آقائے کائنات کی تعریف و توصیف ہر آسمانی کتاب میں موجود ہے۔ جن کا ذکر ہر نبی نے اپنی امت کے سامنے کیا۔ جن کا ذکر اللہ نے ہر ذکر سے بلند تر کر دیا۔ جن کا نام اپنے نام کے ساتھ ساتھ رکھا۔ جن کی اطاعت اپنی اطاعت، جن کی محبت اپنی محبت اور جن سے دشمنی اپنی دشمنی قرار دی۔ جس کی آمد پر خوشیاں منانے کا حکم دیا اور اس خوشی کو ہر چیز سے بہتر قرار دیا۔ کیا منشاء قدرت یہی تھا کہ ان کا ذکر نہ ہو؟ یقیناً ایسا نہیں ان کی آمد پر خوشی کا اظہار اس نے تمام آسمانی کتابوں میں کر دیا ہے۔
لوگوں کے سامنے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میلاد، سیرت طیبہ اور تعلیمات مقدسہ کو بیان کریں تاکہ سچی عقیدت ان کے دلوں میں پیدا ہو اور وہ اپنی زندگی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مقدس زندگی کے رنگ میں ڈھال سکیں۔ دین کا بول بالا ہو، سچے فضائل و کمالات اتنی کثرت سے بیان کریں کہ غلط و موضوع روایات ختم ہو جائیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت پر اتنا زور دیں کہ نوجوانوں کے دلوں سے ہر جھوٹی محبت ختم ہو جائے۔ صدقہ و خیرات، قرآن خوانی و نعت خوانی اور سیرت و صورت محبوب کا ہر جگہ اتنا زور و شور سے تذکرہ کریں کہ شیطانی آوازیں پست ہو کر ختم ہو جائیں۔ گھروں کو، دکانوں کو، بازاروں اور کارخانوں کو، اداروں و راستوں کو اتنا سجائیں کہ ہر ایک پر عظمت رسول واضح ہو۔ کھانے کھلائیں، مشروب پلائیں، ناداروں کو کپڑے پہنائیں، نادار طلبہ کو کتب اور فیس دیں اور اس سب کا ثواب صاحب میلاد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں نذر کریں۔ یاد رکھیں اگر محبوب کی آمد پر خوشی منانا گوارا نہیں تو کوئی خوشی نہ منائیں اگر یہ جشن منع ہے تو ہر جشن حرام ہے۔ اگر آمد محبوب پر اظہار خوشی نہیں کرتے تو کسی تقریب پر خوشی زیب نہیں دیتی۔
عید میلاد النبی تمہارے لئے سب سے بڑی مذہبی و سیاسی تقریب ہے۔ خوشیاں منانے کا یہ سب سے بڑا موقع ہے۔ چراغاں کرنے، جھنڈیاں لگانے اور تقریبات منعقد کرنے کا اس سے بڑا اور مقدس کوئی دوسرا موقع نہیں فَبِذٰلِکَ فَلۡیَفۡرَحُوۡا ؕ خوشیاں منانی ہیں تو بس اسی پر منائو۔ جشن منانے ہیں تو اس پر مناؤ ھُوَ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ { یونس:۵۸} یہ اظہار مسرت ہر اس چیز سے بہتر ہے جسے لوگ جمع کرتے ہیں۔ خواہ نماز، روزہ، خواہ دنیا کا مال و اسباب ہو، خواہ دیگر نیکیاں ہوں۔ اس نیکی سے بڑھ کر کوئی نیکی نہیں کہ ہر نیکی اس کے وسیلہ سے ملی ہے۔ اسی نیکی کی برکت سے کافر تک فیضیاب ہوئے۔ مسلمان تو ان کے اپنے ہیں، وہ کیسے محروم رہ سکتے ہیں۔