حدیث قدسی میں مجدد الف ثانی کی آمد کی بشارت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اللہ تعالٰی ہردور میں چند ایسے نفوس قدسیہ کو وجود بخشتا ہے جو احکامِ اسلام کے محافظ اور قوانینِ شریعت کے پاسباں ہوتے ہیں، انہیں باعظمت شخصیتوں میں امام ربانی مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سرہندی فاروقی رحمۃ اللہ علیہ کو نمایاں مقام حاصل ہے۔
حدیث شریف میں‘امام ربانی کی آمد کی بشارت
یہ ایک مُسَلَّمہ بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ’’مالکان ومایکون‘‘یعنی جو کچھ ہوچکا ہے اور جو کچھ ہوگا‘ ان تمام چیزوں کا علم عطا فرمایا، اور آپ نے اللہ تعالیٰ کے اس عطا کردہ علم کی خیرات اپنی امت میں تقسیم فرمائی ہے، اور حضرات اہل بیت کرام و صحابہ عظام رضی اللہ عنہم کی وساطت سے امت تک یہ علم پہنچا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے فرامین کے ذریعہ جہاں اور چیزوں کی خبر دی وہیں حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کی آمد کی بشارت بھی عطا فرمائی، چنانچہ’’ جمع الجوامع، حلیۃ الاولیاء، اور کنزالعمال‘‘ میں روایت ہے:
عن عبد الرحمن بن یزید بن جابر، قال: بلغنا أن النبی صلی اللہ علیہ و سلم قال:’’ یکون فی أمتی رجل۔ یقال لہ صلۃ ۔ یدخل الجنۃ بشفاعتہ کذا وکذا۔
حضرت عبد الرحمن بن یزید بن جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ نے فرمایا کہ ہمیں یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت میں ایک ایسا شخص ہوگا جس کو’’صِلَۃْ ‘‘ (مخلوق کو خالق سے جوڑنے والا)کہا جائے گا،اس کی شفاعت سے بے شمار افراد جنت میں داخل ہوں گے۔(جمع الجوامع۔حلیۃ الاولیاء،ج:2،ص:241،کنز العمال،حدیث نمبر:34589)
اس حدیث شریف میں حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے وجودِ مسعود کی طرف اشارہ ہے، امت کے اکابر علماء نے آپ کو اس حدیث شریف کا مصداق قراردیا،اور خود حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: الحمد للہ الذی جعلنی صلۃ۔الخ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ترجمہ:تمام تعریف اس خداکے لئے ہے جس نے مجھے دوسمندروں کو ملانے والا(صلہ)اور دو گروہوں میں صلح کرانے والا بنایا ہے، اور درود وسلام ہو ہمارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو ساری مخلوق میں سب سے افضل ہیں،اور تمام انبیاء کرام وملائکہ پر بھی درود وسلام ہو۔(مکتوبات امام ربانی،دفتردوم،مکتوب نمبر:6)
حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے جن دو سمندورں کا ذکر فرمایا ہے ان سے ’’شریعت اور طریقت ‘‘کے سمندر مراد ہیں، اور دو گروہوں سے’’علماء اور صوفیاء‘‘مراد ہیں۔ (تذکرۂ مشائخ نقشبندیہ،مؤلفہ علامہ نبی بخش توکلی،ص:265)
सदस्यता लें
टिप्पणियाँ भेजें (Atom)
کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟
کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...

-
کیا مطلقاً تمام دیوبندی(وہابی) کافر ہیں؟ جو حضرات خد کو دیوبندی(وہابی) کہتے ہیں مگر علمائے دیوبند کی کفری عبارتوں سے واقف نہیں ہیں، کیا ...
-
کتابوں اور مطالعہ سے دوری علم ایک ایسا خزانہ ہے جس کو چرایا نہیں جا سکتا اور اسے حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ کتابوں کا مطالع...
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें