मंगलवार, 11 सितंबर 2018

فروعی اختلافی مسائل میں مسلمان کیا کریں؟ - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - کبھی کبھی علماء کرام کے پاس ایسے مسائل(جدیدہ، جیسے تصاویر، ویڈیو، لاؤڈاسپیکر پر نماز وغیرہ) آجاتے ہیں جو واضح طور پر صراحت کے ساتھ قرآن و حدیث یا معتقدمین کی کتب میں نہیں ملتے تو ایسے مسائل میں علماء کرام کی رائے الگ الگ ہو جاتی ہیں اور اختلاف ہو جاتا ہے، حضور اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: اختلاف امتی رحمة(میری امت کا اختلاف رحمت ہے (کنزالعمال فی سنن الاقوال والافعال، 10: 136، الرقم: 28686) جب ایسے اختلافی مسائل پیدا ہو جائے تو ان میں سختی نہ برتی جائے جو جیسا کرتا ہے اسے ویسا کرنے دیا جائے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجتہاد کرنے والے کے متعلق فرمایا : إِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ اَصَابَ، فَلَه أَجْرَانِ، وَإِذَا حَکَمَ فَاجْتَهَدُ ثُمَّ أَخْطَاءَ فَلَهُ أَجْرٌ. ’’جب کوئی فیصلہ کرنے والا فیصلہ دینے میں صحیح اجتہاد کرے تو اس کے لئے دو اجر ہیں، اور اگر اس نے اجتہاد میں غلطی کی تو اس کے لئے ایک اجر ہے۔‘‘ (بخاری، الصحيح، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنه، باب أجر الحاکم إذا اجتهد فأصاب أو أخطأ، 6 : 2676، رقم : 6919) حکیم الامت مفتی احمد یار خاں نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: خطائے اجتہادی پر پکڑ نہیں اور نہ وہ گناہ ہے۔(مرآۃ المناجیح ج٣ ص٢٥٥) اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اجتہادی مسائل میں کسی پر طعن بھی جائز نہیں نہ کہ معاذاللہ ایسا خیال ( فتاویٰ رضویہ ج٢٩ ص١٠٢)

فروعی اختلافی مسائل میں مسلمان کیا کریں؟

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟

 کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...