शुक्रवार, 7 सितंबर 2018

حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ علماء و مشائخ کی نظر میں ------------------------------------------------------- عالم اسلام کی عبقری شخصیت وارث علوم اعلیٰ حضرت، جانشین مفتی اعظم، چشم و چراغ حضور مفسر اعظم ہند، مرجع العلماء و الفقہاء، فقیہ اسلام، شیخ الاسلام والمسلمین، امیر اھلسنت، قاضی القضاة فی الہند، فخر ازھر، تاج الشریعہ علامہ مفتی شاہ اختر رضا خاں قادری برکاتی رضوی ازہری رحمۃ اللہ علیہ کی ذات محتاجِ تعارف نہیں ہے آپ اعلیٰ حضرت رحمتہ اللہ علیہ کے علوم کے سچے وارث اور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کے سچے جانشین تھے اور برصغیر ہند و پاک کی سب سے بڑی علمی روحانی اور مرکزی شخصیت حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ کی تھی علم و عمل، زہد و تقویٰ، خلوص و للٰہیت پاسدارئ شرع میں آپ اپنے اسلاف کے عکس جمیل تھے آپ کی شخصیت اتنی جامع، باوقار اور عظیم تھی کہ عوام تو عوام عصر حاضر کے جید علماء کرام، مفتیان عظام، مشائخ عظام، محدثین، خطباء، مقررین، مصنّفین، ادیب، محققین، مناظرین آپ سے تعلق و نسبت رکھنے میں فخر محسوس کرتے تھے اور آپ کے وجود کو عالم اسلام کے لئے غنیمت سمجھتے تھے حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی زندگی کا ہر ایک لمحہ مسلک اہل سنت (مسلک اعلیٰ حضرت) کی ترویج و اشاعت کے لئے وقف کر دیا تھا ایک طرف جہاں آپ دامت علیہ الرحمہ نے تبلیغ و ارشاد، دعوت و اصلاح کے ذریعہ مسلمانوں کے ایمان و عقیدے کی حفاظت فرمائی تو دوسری طرف افتاء و قضاء کے ذریعہ مسلمانوں کی کامل رہنمائی بھی فرمائی حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ علماء کرام و سادات کرام کا ادب و احترام فرماتے یہی وجہ تھی کہ سادات کرام بھی آپ سے بے پناہ محبت فرماتے آپ کو اپنا قائد و پیشوا تسلیم کرتے تھے مندرجہ ذیل چند علماء و مشائخ و سادات کرام کے اقوال و تاثرات پیش کیئے جا رہے ہے جن سے حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ کی عظمت و بلند مرتبیت کا پتہ چلتا ہے قارئین ملاحظہ فرمائیں...!!

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟

 کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...