मंगलवार, 11 सितंबर 2018

مجھے شکایت اپنوں سے بھی ہے...! -------------------------- اپنے سنی بھائیوں کا کیا کروں؟ علم ہونے کے باوجود بھی فروعی(غیر اصولی) اختلافی مسائل عوام میں چھیڑ دیتے ہیں اور پھر اگر ہم اختلاف کا حق رکھتے ہوئے وہاں اپنی گزارشات کر دیں تو ہمیں مخالفین ، حاسدین ،اور بزرگوں کا بے ادب کہہ دیا جاتا ہے۔ارے بھائی یہ کیا بات ہوئی آپ اپنا موقف بیان کرو تو وہ حق گوئی ہوئی اور اگر ہم بزرگان دین ہی کے فتاویٰ و تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے انہی بزرگان دین کے فتاویٰ و تحریرات و افعال کو پیش کریں تو ہم بے ادب کیسے؟ جب آپ میں اختلافی بات سننے کا ظرف ہی نہیں ہے تو کیوں اختلافی فروعی (غیر اصولی) مسائل چھیڑتے ہیں؟ مذید کے آنجناب کو جب معلوم ہے کہ دونوں طرف اکابرین اسلام ہیں اور ہم ان میں سے کسی کو بھی گمراہ یا فاسق نہیں کہہ سکتے تو اکابرین کو بلاوجہ سامنے لاکر مقابلہ بازی جیسی صورت کیوں بنا دیتے ہو؟ کہ ہمارے ساتھ فلاں بزرگ ہیں تمہارے ساتھ اس درجہ کے بزرگ نہیں( لاحول ولاقوۃ الا باللہ) یہ کیسی سوچ ہے ؟ یہ کیسی سنیت کی خدمت ہے ؟ *گزارش آخر میں سنی بھائیوں سے گزارش ہے کہ دیکھئے سوشل میڈیا کو آپسی مسائل میں لڑنے کی بجائے مخالفین کے رد کے لئے استعمال کریں کہ اگر آپ کے تحریر سے ایک بھی گمراہ شخص راہ راست پر آگیا تو آپ کا مشن کامیاب ہوا۔اللہ بھی آپ سے خوش اور اس کے حبیب ﷺ بھی۔(ان شاء اللہ)

مجھے شکایت اپنوں سے بھی ہے

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟

 کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...