सोमवार, 12 नवंबर 2018


جشنِ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و سلم پر خرچ اسراف نہیں
 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ صرف ربیعُ الاوّل کے مہینے میں چَراغاں کرنے اور جھنڈیوں کے لگانے پر یہ لوگ اعتراض کیوں کرتے ہیں ؟ شادیوں اور دیگر تقریبات کے مواقِع پر جو چَراغاں ہوتاہے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہتے اور اگر اِسراف کے یہی معنیٰ ہیں کہ مطلقاً ضَرورت سے زیادہ خرچ کرنا اِسراف ہے تو یہ مکان بنانا سب اِسراف ہو گا اس لیے کہ جُھگّی (جھونپڑی)میں بھی رہا جاسکتا ہے ، اچھّے اور قیمتی کپڑے بنوانا بھی اِسراف ہوتا اِس لیے کہ ٹاٹ، کھدَّر وغیرہ سے بھی سِتْر پوشی ہوسکتی ہے،اچھّے کھانوں پر خرچ کرنا بھی اِسراف ہو گا موٹے آٹے کی روٹی کو چٹنی یاسِرکہ کے ساتھ کھانے سے بھی پیٹ بھر سکتا ہے، ان سب باتوں میں جب روپیہ صَرف کرنا اس لیے اسِراف نہیں کہ مقصد صحیح کے لیے صَرف کیا جارہا ہے اگر چِہ ضَرورت سے زیادہ ہے ۔ اِسی طرح مِیلاد کے موقع پر صَرف کرنا اِسراف نہیں ہے کہ عظمتِ مصطفی صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اِظہار 
(کرنا مقصود ہے ۔ (وَقارُالفتاویٰ ،ج ۱،ص۱۵۵،بزمِ وقارالدین ،بابُ المدینہ کراچی 

حسن بن سہل رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے سے روایت ہے کہ حسن بن سہل نے کسی پانی پلانے والے کو اپنے گھرمیں دیکھا تو اُس کا حال پوچھا۔ سقہ نے اپنے زبوں حالی کا ذکر کرتے ہوئے اپنی بیٹی کی شادی کا اِرادہ ظاہر کیا۔ حسن بن سہل نے اُس کی حالتِ زار پر رحم کرتے ہوئے اُسے ایک ہزار درہم دینے کا عندیہ دیا لیکن غلطی سے اُسے دس لاکھ درہم دے دیے۔ حسن بن سہل کے اہلِ خانہ نے اِس عمل کو پسند نہ کیا اور حسن بن سہل کے پاس جانے سے خوف زدہ ہوئے۔ پھر وہ رقم کی واپسی کے لیے غسان بن عباد کے پاس گئے جو خود بھی سخی ہونے کی شہرت رکھتا تھا۔ اُس نے کہا :أيها الأمير! إن اﷲ لا يحب المسرفين.’’اے امیر! بے شک اللہ تعالیٰ اِسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘اِس پر حسن نے کہا :ليس في الخير إسراف.’’خیرمیں کوئی اِسراف نہیں۔‘‘پھر حسن نے سقہ کے حال کا ذکر کیا اور کہا :واﷲ! لا رجعت عن شيء خطّته يدي.’’اللہ رب العزت کی قسم! میں اپنے ہاتھوں سے ادا کردہ جملہ دراہم میں سے کچھ بھی واپس نہیں لوں گا۔‘‘پس سقہ کو اُن تمام دراہم کا حق دار ٹھہرا دیا گیا۔1. ابن جوزي، المنتظم في تاريخ الملوک والأمم، 11 : 240، 241، رقم : 13922. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 7 : 3223. ابن جرادة، بغية الطلب في تاريخ حلب، 5 : 23862۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنھما فرماتے ہیں :ليس في الحلال اسراف، وإنما السرف في إرتکاب المعاصي.1. شربيني، مغني المحتاج إلي معرفة معاني ألفاظ المنهاج، 1 : 3932. دمياطي، إعانة الطالبين، 2 : 157’’حلال میں کوئی اِسراف نہیں، اِسراف صرف نافرمانی کے اِرتکاب میں ہے۔‘‘3۔ سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :الحلال لا يحتمل السرف.’’حلال کام میں اِسراف کا اِحتمال نہیں ہوتا۔‘‘1. ابو نعيم، حلية الأولياء وطبقات الأصفياء، 6 : 3822. شربيني، مغني المحتاج إلي معرفة معاني ألفاظ المنهاج، 1 : 3933. دمياطي، إعانة الطالبين، 2 : 157مذکورہ اَقوال سے واضح ہوتا ہے کہ نیکی اور بھلائی کے کاموں میں جتنا بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جائے اور خرچ کیا جائے اُس کا شمار اِسراف میں نہیں ہوتا۔ لہٰذا جو لوگ جشنِ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خرچ کرنے کو فضول خرچی گردانتے ہیں اُنہیں اپنی اِصلاح کرلینی چاہیے اور اِس اَمر خیر کو ہرگز نشانۂ طعن نہیں بنانا چاہیے۔سوال: جو نبیﷺ بہتے دریا سے وضو کرنے والوں کو بھی پانی کے اسراف سے بچنے کی تعلیم دے کر گئے ، آپﷺ کا نام لے کر وسائل کا اسراف (چراغاں) کہ اگر اس خرچ کو جمع کیا جائے تو ہزاروں، بیروزگاروں کوکاروبار کرایا جاسکتاہے، جائز ہے؟جواب: محسن انسانیتﷺ کی ذات اور آپﷺ کا مرتبہ و مقام اس قدر بلند ہے کہ جس قدر ان کی ولادت کی خوشی میں چراغاں کیا جائے، کم ہے جہاں تک اسراف (فضول خرچی) کا تعلق ہے تو یاد رکھئے جو کام کسی نیک مقصد کے لئے کیا جائے وہ اسراف (فضول خرچی) نہیں ہوتا۔سال کے بارہ مہینوں میں صرف ایک ربیع الاول کے مہینے کے بارہ دن غریبوں کا خیال آنے والے مالداروں سے ہمارے سوالات:پوری دنیا کے یتیم، مسکین، بیوہ، نادار، بے روزگار اور غریبوں کا خیال صرف ربیع الاول میں ہی آتا ہے؟* اپنے بیٹے یا بیٹی کی منگنی میں لاکھوں روپے خرچ کرتے وقت یہ خیال نہیں آتا؟* اپنے بیٹے یا بیٹی کی شادی کے موقع پر لاکھوں روپے خرچ کرتے وقت یہ خیال نہیں آتا؟* روزانہ ہوٹلوں پر اور اپنے دفاتر میں ہزاروں روپے لنچ اور ڈنر پر خرچ کرتے وقت یہ خیال نہیں آتا؟* اپنی اولاد کی سالگرہ کے موقع پر لاکھوں روپے خرچ کرتے وقت یہ خیال نہیں آتا؟* اپنے محلات، بنگلوں، کوٹھیوں اور گھروں پر کروڑوں روپے خرچ کرتے وقت یہ خیال نہیں آتا؟اپنے گھر کے ہر فرد کے لئے علیحدہ علیحدہ گاڑیاں رکھتے وقت یہ خیال نہیں آتا؟* اپنے گھروں میں پارٹیوں کے انعقاد پر لاکھوں روپے خرچ کرتے وقت یہ خیال نہیں آتا؟* اپنے جلسوں پر لاکھوں روپے خرچ کرتے وقت یہ خیال نہیں آتا؟* ہر سال گرمیوں کی چھٹیوں میں بیرون ملک پکنک پر جانے کی غرض سے لاکھوں روپے خرچ کرتے وقت یہ خیال نہیں آتا؟کیسے آئے گا؟ اور کیوں کر آئے گا؟ اس لئے کہ وہاں واہ واہ ہوتی ہے۔نادانو! ذرا سوچو! جس محسن انسانیت کے صدقے تمہیں سب کچھ ملا، اس کی ولادت کی خوشی میں خرچ تمہیں اسراف نظر آتا ہے، یقیناً یہ تمہاری بدبختی ہے۔

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟

 کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...