बुधवार, 1 अगस्त 2018

وصالِ حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ پر رویا ہے زمیں و آسماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس دنیائے فانی میں لوگ آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دنیا میں آکر ہزاروں، کروڑوں لوگوں کے دلوں کی دھڑکن بن جاتے ہیں اور ان کی اچانک جدائی پر ہزاروں، لاکھوں انسانوں کے دلوں کی دنیا اجڑ جاتی ہے اور آنسو خشک ہو جاتے ہیں۔انہی بزرگ ہستیوں میں ایک نام میرے پیر و مرشد ولی کامل رہبر شریعت، قاضی القضاۃ، فخر ازہر، حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خاں قادری ازہری بریلوی علیہ الرحمہ کا ہے، اس دنیا سے ایسے جامع الصفات بزرگ کے کوچ کر جانے سے عالم اسلام کو جتنا بڑا نقصان اٹھانا پڑتا ہے اس کا قیاس کرنا بھی مشکل ہے انبیاء کرام علیہم السلام، صلحاء و اولیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم اور اللہ کے نیک بندوں کے سانحۂ ارتحال پر زمین بھی گریہ زن ہوتی اور آسمان بھی نالہ کناں اور اشک ریز ہوتا ہے ۔ علماء کرام فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کے نیک بندے کے وصال پر آسمان کا وہ دروازہ روتا ہے جس سے اس کی روزی اترتی تھی یا جس دروازے سے اس کا عمل صالح اوپر چڑھتا تھا، اسی طرح جہاں وہ نماز پڑھتا تھا، ذکر و اذکار میں جس جگہ مشغول رہتا، عرض وہ تمام مقامات جہاں جہاں انہوں نے قدم رکھا ہو، نشست و برخاست کی ہو وہ تمام مقامات روتے ہیں اور افسوس کرتے ہیں کہ ہم ان سعادت سے محروم ہو گئے۔

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟

 کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...