शुक्रवार, 17 अगस्त 2018

اٹھو اٹھو مسلمانوں اٹھو حرمت رسولﷺ کی باسبانی کے لئے اٹھو! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بتلادو گستاخ نبیﷺ کو غیرت مسلم زندہ ہے آقاﷺ پہ مرمٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے ہر دور میں یہود ونصاریٰ نے اسلام اور مسلمانوں کو دنیا سے مٹانے کی ناپاک سازشیں کی ہیں اور حضور نبی کریمﷺ کی شان اقدس میں کیا کیا گستاخی کر رہے ہیں۔ اسے تحریر میں لاتے ہوئے قلم کانپتا ہے‘ قلب و جگر زخمی ہوتے ہیں اور روح تڑپتی ہے لیکن حالات کا تقاضا ہے اور وقت کی پکار یہ ہے کہ اس دور کے نوجوانوں کو بتادو کہ سرور کونینﷺ کی عزت و ناموس پر یہودی و نصاریٰ کتّے کس طرح حملہ آور ہو رہے ہیں۔ یہود و نصاریٰ کبھی ڈراموں کے ذریعے‘ کبھی فلمیں بنا کر‘ کبھی کارٹون اور کبھی تعصب خیز لٹریچر کے ذریعے مدینے والے مصطفیﷺ کی شان میں گستاخی کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ہالینڈ کے اندر نبی اکرمﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں کی گئیں اور حضور نبی اکرمﷺ کی ذات مقدسہ کے متعلق توہین آمیز خاکے شائع کئے گئے۔ لیکن آج کا مسلم نوجوان لبوں پر مہر سکوت لگا کر خاموش بیٹھا ہے۔ ایسا کیوں ہورہا ہے؟ اس کے اسباب کیا ہیں؟ اے نوجوانو! اس کے اسباب صرف یہ ہیں کہ آج حضور نبی کریمﷺ سے تمہارا الفت و محبت کا رشتہ کمزور پڑچکا ہے۔ تمہارے دلوں میں عشق مصطفیﷺ کا نور مدہم پڑچکا ہے۔ تم میں غیرت فاروقیت موجود نہیں‘ جذبہ اویسی تمہارے دلوں سے اٹھ چکا ہے۔ نبی کریمﷺ کی عزت و ناموس پر مرمٹنے کے جذبہ عظیم سے تم محروم ہوچکے ہو۔ تمہیں کانوں میں بالیاں‘ سر پر چوٹی باندھنے اور اغیار کے فیشن سے فرصت نہیں (اے یہودونصاریٰ کی تقلید کرنے والو! یقینا تمہیں اس حلیے میں دیکھ کر میرے مصطفیﷺ کا دل دکھتا ہوگا) یہود وہنود کی گستاخیاں تمہارے سامنے ہیں پھر بھی تمہیں غصہ نہیں آتا‘ تمہارے جذبات نہیں بھڑکتے۔ لیکن نہیں! تم بھی غصے میں آتے ہو‘ تمہارے بھی جذبات بھڑکتے ہیں۔ لیکن کب! جب کوئی تمہاری ماں کو گالی دیتا ہے‘ جب کوئی تمہارے باپ کی توہین کرتا ہے۔ جب کوئی تمہارے جگری یار کے بارے میں نازیبا کلمات کہتا ہے۔پیارے مصطفیٰ ﷺ کے امتیوں! فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے کہ تم میں سے کوئی ایمان والا نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ میں اس کے والدین اور اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ محبت رسولﷺ کا دم بھرنے والو! آئو دل و دماغ کی اتھاہ گہرائیوں میں اتر کر سوچتے ہیں جب میدان قیامت میں جمع ہوں گے‘ نفسا نفسی کا عالم ہوگا۔ ماں باپ‘ دوست یار کوئی کام نہیں آئے گا۔ اس وقت ایک ہی تو ذات پاکﷺ ہوگی جو عاصیوں کی امیدگاہ ہوگی۔ اسی سرکارﷺ کی خدمت اقدس میں سب کو حاضری دینی ہوگی۔ اگر پیارے سرکارﷺ نے استفسار فرمالیا کہ تمہارے سامنے کبھی ڈراموں کے ذریعے اور کبھی فلمیں بنا کر میری شان اقدس میں گستاخیاں کی گئیں‘ تم نے کیا کیا؟ کیا توہین آمیز خاکے اور تعصب خیز لٹریچر شائع کئے گئے‘ تم نے کیا کیا؟ کیا ہمارے پاس ان سوالوں کے جواب ہیں؟ یاد رکھو! اگر خدانخواستہ شافع محشرﷺ روٹھ گئے تو کیا کریں گے؟ سوچو! غور کرو! پھر کس کے دروازے پر شفاعت کی بھیک لینے جائوگے؟ کون اﷲ عزوجل کے قہروغضب سے بچانے والا ہوگا؟ اے مسلم نوجوانو! آج محبت رسولﷺ ہم سے تقاضا کررہی ہے کہ اپنی لہکتی ہوئیں جوانیاں تحفظ ناموس رسالتﷺ کے لئے وقف کردیں۔ حضورﷺ کی عزت و ناموس پر جان قربان کرنا یہ بہت بڑی کامیابی اور سعادت ہے اور ایسے شہید کا درجہ و مقام بہت بلند ہوگا۔ جو لوگ اﷲ عزوجل کے نام پر مرتے ہیں وہ سدا زندہ رہتے ہیں اور جو اس کے حبیب کی شان و شوکت اور ناموس کے لئے جان کی قربانی دیتے ہیں انہیں تو رب بھی سلام کہتا ہے۔ "سلام قولا من رب الرحیم" اے مسلم نوجوانو! خالد بن ولید‘ صلاح الدین ایوبی اور غازی علم الدین شہید کے جذبات لے کر اٹھو اور ان گستاخوں کا سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچائو تاکہ حشر کے میدان میں شافع محشرﷺ کے سامنے سرخرو ہوسکو! بتلادو گستاخ نبیﷺ کو غیرت مسلم زندہ ہے آقاﷺ پہ مرمٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟

 کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...