مسلمانوں کے ساتھ سب و ستم فسق اور قتال کفر ہے!
गुरुवार, 23 अगस्त 2018
مسلمانوں کے ساتھ سب و ستم فسق اور قتال کفر ہے! _________________________________ مذکورہ اسباب کی بنا پر مسلمانوں سے عداوت اور ان کا مقاطعہ حرام ہے، مسلمانوں سب و شتم فسق اور اور ان سے قتال کفر ہے جب کہ وہ اسے جائز سمجھے، سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بنی جزیمہ سے جنگ کے وقت انہیں دعوت اسلام دیتے ہوئے جو کچھ کہا اور کیا اس کا واقعہ اس عنوان میں عبرت و نصیحت کے لئے کافی ہے، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بنی حزیمہ کے قریب پہنچے تو اس سے کہا کہ اسلام قبول کر لو لوگوں نے کہا ہم تو مسلمان ہیں، آپ نے فرمایا کہ اپنے ہتھیار پھینک دو اور اتر آؤ، انہوں نے کہا واللہ! ایسا نہیں ہوسکتا، ہتھیار پھینکنے کے بعد تو ہم قتل کر دئیے جائیں گے، ہمیں آپ پر اور آپ کے ساتھیوں پر اطمینان نہیں ہے، حضرت خالد نے کہا تمہیں تو بس اسی وقت امان ہے جب تم اتر آؤ یہ سن کر ایک جماعت اپنی سواری سے اتر آئی اور باقی لوگ منتشر ہو گئے، ایک روایت میں ہے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جب ان لوگوں کے پاس پہنچے تو وہ آپ کے پاس آئے، آپ نے ان سے پوچھا تم کیا ہو؟ مسلمان ہو یا کافر؟ انہوں نے کہا ہم مسلمان ہیں، نماز پڑھتے ہیں، حضرت محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی تصدیق کرتے ہیں، ہم نے اپنے یہاں مسجدیں بنا رکھیں ہیں جن میں اذان دیتے ہیں_ مگر یہ لوگ اپنی مراد صحیح طور پر ظاہر نہ کر سکے اور اسلمنا کی بجائے صبآنا صبآنا کہہ دیا، یعنی یہ نہیں کہہ سکے کہ ہم اسلام قبول کر چکے ہیں بلکہ اس کی جگہ پر یہ کہا کہ ہم دین بدل چکے ہیں، ہم دین بدل چکے ہیں، حضرت خالد نے پوچھا کہ ہتھیار بند کیوں ہو؟ انہوں نے کہا ہمارے اور کچھ عربوں کے درمیان عداوت ہے ہمیں خطرہ گزرا کہ یہ وہی لوگ ہیں اس لئے ہتھیار اپنے ساتھ لے لیا، آپ نے فرمایا ہتھیار رکھ دو، تو انہوں نے اپنے ہتھیار اتار دئیے_ اس کے بعد حضرت خالد نے حکم دیا کہ ان سب کو قید کر لیا جائے، تو آپ کے حکم پر انہیں قیدی بنا لیا گیا اور مشکیں کس دی گئی اور لوگوں کے درمیان انہیں الگ الگ جگہوں پر بھیج دیا گیا، جب صبح ہوئی تو حضرت خالد کے ایک منادی نے علان کیا کہ جس کے پاس جو قیدی ہوا اسے وہ قتل کر دے، چنانچہ بنی سلیم کے پاس جو قیدی تھے انہیں بنو سلیم نے قتل کر دیا اور انصار و مہاجرین نے قتل سے انکار کر دیا اور اپنے قیدیوں کو چھوڑ دیا، یہ خبر جب حضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم تک پہونچی کہ خالد بن ولید نے ایسا ایسا کیا ہے تو آپ نے دو بار یہ ارشاد فرمایا، اے اللہ خالد نے جو کچھ کیا میں تیری بارگاہ میں اظہار برآت کرتا ہوں_ کہا جاتا ہے کہ حضرت خالد بن ولید نے سمجھا کہ وہ لوگ اسلام کے مطیع و متقاد نہیں ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ان کے معاملے میں عجلت پسندی اور سرسری انداز کو ناپسند کیا، انہیں پہلے صبآنا کا صحیح مفہوم و مراد سمجھ لینی چاہئے تھی، حالانکہ یہی وہ خالد بن ولید ہیں جن کے بارے میں حضور نے ارشاد فرمایا ہے کہ وہ اللہ کی شمشیر ہیں جنہیں اللہ نے کفار و منافقین پر بے نیام کر رکھا ہے، اسی طرح اسامہ بن زید کا واقعہ ہے، امام بخاری نے ابوظبیان کی روایت نقل کی ہے، انہوں نے کہا میں نے اسامہ بن زید کو یہ کہتے ہوئے سنا_ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ہمیں مقام حرقہ کی طرف بھیجا ہم صبح کے وقت وہاں پہنچے اور اس کے سبھی آدمیوں کو ہم نے شکست دی، میں نے اور ایک انصاری نے مل کر ایک آدمی کا پیچھا کیا، جب ہم اس کے قریب پہنچ کر اس پر چھا گئے تو اس نے کہا، لا الہ الا اللہ،، انصاری یہ سن کر رک گئے لیکن میں نے اسے نیزہ مار کر قتل کر ڈالا، جب ہم واپس آئے اور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو اس واقعہ کی خبر ہوئی تو آپ نے ارشاد فرمایا، اے اسامہ " لا الہ الا اللہ" کہنے کے بعد بھی تم نے اسے مار ڈالا؟ میں نے کہا یا رسول اللہ! وہ اپنی جان کی امان کے لئے ایسا کہہ رہا تھا_ حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اپنی مذکورہ بات بار بار دہرانے لگے، یہاں تک کہ میرے دل میں یہ خیال پیدا ہونے لگا کہ کاش اس دن تک میں نے اسلام نہ قبول کیا ہوتا_ ایک دوسری روایت میں ہے کہ حضور نے ارشاد فرمایا، تم نے اس کا دل کیوں نہ شق کر ڈالا جس سے تم یہ جان لیتے کہ وہ سچا ہے یا جھوٹا_ اسامہ بن زید نے کہا میں ایسے شخص سے قتال نہیں کروں گا جو لا الہ الا اللہ کی شہادت دے۔ حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے آپ کی مخالف جماعتوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا وہ کافر ہیں؟ آپ نے فرمایا ! وہ کفر سے دور ہیں، پھر پوچھا گیا کیا وہ منافق ہیں؟ آپ نے فرمایا نہیں، منافق اللہ تعالٰی کو بہت کم یاد کرتے ہیں، اور یہ اللہ کو بہت یاد کرتے ہیں، پھر پوچھا گیا تو یہ لوگ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا، یہ فتنہ میں مبتلا ہیں! اندھے بہرے ہو چکے ہیں_ 📔 مفاھیم یجب ان تصصح، صفحہ ١١٣،
सदस्यता लें
टिप्पणियाँ भेजें (Atom)
کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟
کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...

-
کیا مطلقاً تمام دیوبندی(وہابی) کافر ہیں؟ جو حضرات خد کو دیوبندی(وہابی) کہتے ہیں مگر علمائے دیوبند کی کفری عبارتوں سے واقف نہیں ہیں، کیا ...
-
کتابوں اور مطالعہ سے دوری علم ایک ایسا خزانہ ہے جس کو چرایا نہیں جا سکتا اور اسے حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ کتابوں کا مطالع...
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें