शुक्रवार, 10 अगस्त 2018
اختلافی مسائل میں ایک دوسرے کی تفسیق کیوں؟ - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - الحمدللہ ہمارے بزرگانِ دین(رحم اللہ علیہم) کا آپس میں جب کسی علمی مسئلہ میں اختلاف ہوتا تھا تودلائل سے ایک دوسرے کے سامنے اپنا مؤقف بیان کرتے تھے مگر کسی اجتہادی مسئلہ میں اختلاف کی وجہ سے ایک دوسرے کی تفسیق نہیں کرتے تھے اورنہ ہی ایک دوسرے سے بغض رکھتے تھے۔ حضرت علامہ مفتی افضل حسین شاہ صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ(صدر سنی دارالافتاء اہل سنت بریلی، اور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی مرید بھی تھے) نماز میں لاؤڈاسپیکرکے جواز کے قائل تھے۔جبکہ مفتی اعظم ہند رحمہ اللہ علیہ اس کے برخلاف فتویٰ دیتے تھے۔ایک مرتبہ کچھ لوگ مفتی اعظم ہند رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ حضور مفتی افضل حسین شاہ صاحب آپ کے مرید ہیں مگر لاؤڈاسپیکر کے مسئلہ میں آپ سے اختلاف رکھتے ہیں۔آپ انہیں منع کریں تو مفتی اعظم ہند رحمتہ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ وہ عالم ہیں اور اختلاف کا حق رکھتے ہیں۔ یہی لوگ جب حضرت علامہ مفتی افضل حسین شاہ صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے کہا کہ آپ کو یہ فتویٰ نہیں دینا چاہیے اور آپ اپنے پیر صاحب سے اختلاف نہ کریں اور آپ کا یہ طرزِ عمل غلط ہے۔ توجواباً آپ رحمتہ اللہ علیہ نے ارشادفرمایا کہ:’’ایں گناہ یست در شہر شمانیزکنند‘‘ یعنی اگرعلمی مسئلہ میں اختلاف رکھنا غلط ہے تواس گناہ میں سارا شہر ہی گرفتار ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہم لوگ طریقت میں سرکار غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرید ہیں اور وہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حنبلی مذہب پرعمل کرتے تھے۔ جب کہ ہم لوگ حنفی ہیں ۔اس کامطلب یہ ہوا کہ ہم سب لوگ سرکار غوث پاک رضی اللہ تعلیٰ عنہ سے اختلاف رکھتے ہیں۔لوگ آپ کا یہ جواب سن خاموش ہوگئے۔ اس واقعہ سے ظاہر ہوا کہ اجتہادی مسائل میں اختلاف کی وجہ سے نہ تو کسی کو گمراہ کہا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو فاسق بلکہ اس قسم کے مسائل میں اپنے رائے کو کسی پر تھوپا بھی نہیں جا سکتا۔اسی وسعت قلبی کی واضح مثال محدث اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی سردار احمد رحمۃ اللہ تعلیٰ علیہ کے فتاویٰ میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے لاؤڈاسپیکر پر نماز پڑھانے سے متعلق استفتاء کیا گیا تو باوجود یہ کہ آپ نماز میں لاؤڈاسپیکر استعمال نہ فرماتے تھے مگر نہایت ہی وسعت قلبی کے ساتھ مجوزین کی رائے کو بھی بیان فرمایا اور اپنا مؤقف بھی تحریر فرمایا مگر اس مبارک فتویٰ میں لاؤڈاسپیکر کے مجوزین میں سے نہ تو کسی کو جھوٹا فرمایا اور نہ ہی کسی کو جاہل اور نہ ہی کسی کی تضلیل و تفسیق فرمائی۔ بلکہ اپنا نظریہ بھی بیان فرماتے ہوئے نہایت ہی محتاط الفاظ استعمال فرمائے جن سے کسی طرح بھی ظاہر نہیں ہوتا کہ آپ اپنی رائے دیگر لوگوں پر مسلط کرنا چاہتے ہو۔امام اہل سنت اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ کو بالکل واضح لفظوں میں بیان فرمایا کہ اجتہادی مسائل میں اختلاف کی وجہ سے ایک دوسرے کی تضلیل و تفسیق تو کجا ایک دوسرے پر انکار کرنا بھی ضروری نہیں۔ آپ رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: ’’علماء محتاطین تو ایسے مسائل اجتہادیہ میں انکار بھی ضروری اور واجب نہیں جانتے نہ کہ عیاذاً باللہ نوبت تا بہ تضلیل و اکفار‘‘۔(فتاوی رضویہ ج۳ ص ۷۶۵ مطبوعہ: مکتبہ رضویہ کراچی) معلوم ہوا، جدید مسائل میں اختلاف کی وجہ سے نہ تو کسی کو گمراہ کہنا جائز ہے اورنہ ہی فاسق۔ یہی حکم وڈیو ٹی وی، اور (تصاویر) کے جائز پروگرامز کے سنی مجوزین کے بارے میں ہے۔ انہیں جائز وڈیو اور ٹی وی پروگرامز میں شرکت کی وجہ سے گمراہ یا فاسق کہنا سراسر غلط اور فقہاء کرام کی تصریحات کے خلاف ہے۔(فتاویٰ، مووی اور ویڈیو کا شرعی حکم از:مفتی ابو بکر صدیقی شازلی قادری)
सदस्यता लें
टिप्पणियाँ भेजें (Atom)
کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟
کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...

-
کیا مطلقاً تمام دیوبندی(وہابی) کافر ہیں؟ جو حضرات خد کو دیوبندی(وہابی) کہتے ہیں مگر علمائے دیوبند کی کفری عبارتوں سے واقف نہیں ہیں، کیا ...
-
کتابوں اور مطالعہ سے دوری علم ایک ایسا خزانہ ہے جس کو چرایا نہیں جا سکتا اور اسے حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ کتابوں کا مطالع...
कोई टिप्पणी नहीं:
एक टिप्पणी भेजें