गुरुवार, 23 अगस्त 2018

یوں تو محبت کی کئی قسمیں ہیں لیکن آج کل کی مشہور محبت فیس بکی محبت ہے. لڑکی کی خوبصورت DP (چاہے کسی ایکٹریس ہی کی کیوں نہ ہو) فیس بکی محبت ہونے کی بنیادی وجہ ہے. فیس بکی محبت جسے عرف عام میں ڈیجیٹل محبت بهی کہا جاتا ہے، عموما لڑکی کا کمنٹ لائک کرنے سے سٹارٹ ہوتی ہے. سب سے پہلے لڑکی کو یہ باور کروایا جاتا ہے کہ کوئی ہے جو اس کے کمنٹس بهی پسند کرتا ہے کمنٹ لائک کرنے کا کوئی خاص فائدہ تو نہیں ہوتا لیکن اس سے یہ ہوتا ہے کہ لڑکی سے تهوڑی بہت جان پہچان ضرور ہوجاتی ہے کمنٹ لائک کرنے کے بعد اگلا قدم یہ ہوتا ہے کہ بعض کمنٹس کا ریپلائی دیا جاتا ہے لیکن یہ خیال رکها جاتا ہے کہ لڑکی سے اختلاف نہ ہو بلکہ اکثر وہ کمنٹ لڑکی کے کمنٹ صحیح ہونے کی سند ہوتا ہے مثال کے طور پر اگر لڑکی نے کسی پیج کی پوسٹ پر کمنٹ کیا کہ " میں آپ کی بات سے اختلاف رکهتی ہوں" تو کمنٹ کے ریپلائی میں کچه یوں کمنٹ کیا جاتا ہے "میں آپ کی بات سے متفق ہوں" یوں لڑکی کو ہلکی "پهلکی خوشی" کا احساس ہوتا ہے اور وہ ریپلائی میں فرماتی ہے "شکریہ" بس یہ شکریہ ہی سارے فساد کی جڑ بنتا ہے لڑکا شکریہ دیکه کر سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں فرینڈ ریکویسٹ بهیج دیتا ہے لڑکی بهی "متفق کمنٹ" کے خمار میں ہوتی ہے اور تهوڑی سوچ بچار کے بعد ایڈ کر لیتی ہے ایڈ کرنے کے بعد وہی ہوتا ہے جس کی لڑکی کو سو فیصد امید ہوتی ہے یعنی اسے انبوکس میسج آتا ہے جہاں محترم اس کمنٹ والے "شکریہ" کا جواب "شکریہ" سے دیتا ہے اس سے آگے تاریخ دانوں میں کافی اختلاف پایا جاتا ہے اکثر کا کہنا ہے کہ لڑکا اس سے تعلیم، شہر، شوق اور اسی طرح کی دوسری چولیں پوچهتا ہے لیکن کچه لوگوں کا کہنا ہے کہ لڑکا اس کے بعد ہائے، ہیلو، جناب جیسے القابات کا بهرپور مظاہرہ کرتا ہے چند لوگ یہ بهی کہتے ہیں کہ لڑکا اگر سیانا ہو تو وہ لڑکی کی بلاوجہ کی تعریفیں شروع کردیتا ہے لیکن تاریخ دان اس بات پر متفق ہیں کہ لڑکا صبح، دوپہر، شام ہائے ہیلو کے میسجز سے سواگت ضرور کرنے لگتا ہے. ویسے تو لڑکے کو کمنٹ لائک کرنے سے پہلے ہی لڑکی سے پیار ہوچکا ہوتا ہے لیکن عموما لڑکا، لڑکی کو تهوڑا سا ٹائم ضرور دیتا ہے تاکہ یکدم محبت کی بات پر کہانی بگڑ نہ جائے. اکثر لڑکے تهوڑے ذہین ہوتے ہیں وہ سب سے پہلے لڑکی کو اپنی کسی پرانی محبت کے بارے میں بتاتے ہیں جس میں لڑکی کو بے وفا ثابت کیا جاتا ہے اور موصوفہ کی ہمدردی سمیٹنے کے لیئے کچه ایسے واقعات بهی شامل کیے جاتے ہیں جس پر موصوفہ کا دل بهی بهر آتا ہے یوں تهوڑی سے ہمدردی پیدا ہوجاتی ہے اور یہی تهوڑی سی ہمدردی تقریبا سات دن بعد محبت کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور موصوف اظہار محبت کردیتا ہے دیکهنے والوں نے بهی یہ بهی دیکها ہے کہ کچه لڑکیوں کا چہرہ اظہار پر محبت سے سرخ ہوجاتا ہے یوں لڈو قسم کی کئی چیزیں پهوٹ پڑتی ہیں لیکن اکثر دیکها گیا ہے کہ لڑکی چند دن لڑکے کو جواب نہیں دیتی لیکن یہاں بهی تاریخ دانوں میں اختلاف پایا جاتا ہے کچه کا کہنا ہے لڑکی یہ جواب دیتی ہے "بهائی میں لڑکا ہوں" لیکن اگر وہ واقعی لڑکی ہو تو سوچنے کا ٹائم ضرور مانگتی ہے لیکن دراصل وہ جال میں آچکی ہوتی ہے کچه لوگ یہ بهی کہتے ہیں کہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب لڑکا اس کی کمزوریوں پر بهرپور چوٹ کرتا ہے یوں لڑکی بهی ہاں کرکے اپنا بیڑا غرق کرنے میں بهرپور کردار ادا کرتی ہے. یہاں سے اصل کہانی شروع ہوتی ہے سب سے پہلے تو دونوں ایک دوسرے کو اپنی خوبصورت سے خوبصورت تصویریں سینڈ کرتے ہیں. "دیکه کر ڈلیٹ کردینا" والا جملہ بهی یہیں کہیں بولا جاتا ہے لیکن اس بات پر تمام راوی متفق ہیں کہ لڑکے واقعی تصویر دیکه کر ڈلیٹ کردیتے ہیں لیکن چار پانچ مختلف جگہوں پر محفوظ کرنے کے بعد. یہ بات بهی قابل ذکر ہے کہ لڑکی کی خوبصورتی نہیں دیکهی جاتی. خیر تهوڑے سے اختلاف اور قسموں کے بعد نمبر بهی شئیر کر دیئے جاتے ہیں. یوں محبت فیس بک سے ہٹ کر موبائل میں گهس جاتی ہے شروع میں دو چار لمبی لمبی کالز کی جاتی ہیں جو جلتی پر تیل کا کام کرتی ہے یہاں ایک عجیب اتفاق کا سامنا بهی کرنا پڑتا ہے کہ جیسی بهی ہو لڑکی کی آواز دل میں گهر کر جاتی ہے. کال تو چلتی ہی رہتی ہے لیکن ساته ساته فیس بک پر "انهے وا" لائکس کا تبادلہ ہونے لگتا ہے مثال کے طور پر لڑکی کو چهینک آئی تو پہلا لائک اور پہلی الحمداللہ لڑکے کی طرف سے پیش ہوگی اسی طرح اگر لڑکے نے نئی جوتی خریدی ہے تو پہلا لائک اور پہلی مبارک موصوفہ کی طرف سے پیش ہوگی. ادهر کال میں "آپ" سے بات "تم" پر آجاتی ہے. تهوڑا عرصہ اور گزرنے کے بعد فیس بک پر آہستہ آہستہ یہ تبدیلی آتی ہے کہ لڑکا لڑکی ایک دوسرے کی پوسٹس کو لائک کرنا کم کردیتے ہیں یہ ایک فطرتی عمل ہے کہ لڑکی فیس بک پر لڑکے کی پوسٹ پر کمنٹس پڑهنے ہی جاتی ہے. انبوکس میں تصویریں دینے کا سلسلہ بهی جاری رہتا ہے لیکن اس میں تبدیلی یہ آتی ہے کہ اب جیسی بهی تصویر پڑی ہو بهیج دی جاتی ہے یوں اصلی چہرے بهی سامنے آنا شروع ہوجاتے ہیں. کال بهی کوئی ایک دو ماہ بعد پیریڈز کے متعلق پوچهتے پوچهتے بریزر اور پینٹی کے کلرز پوچهنے تک پہنچ جاتی ہے. لڑکا اب کهلنے لگتا ہے اور بات عام تصویروں سے ہٹ کر "کلیوج" تک پہنچ جاتی ہے. لڑکی بهی بہت سی باتیں سمجه چکی ہوتی ہے یوں کال انڈر گارمنٹس کے رنگوں سے سیکس چیٹ تک پہنچ جاتی ہے اور محبت کا پہلا خون نکالا جاتا ہے لڑکی جو کہ جال میں گوڈوں گٹوں تک دهنس چکی ہوتی ہے سب کچه مانے جاتی ہے اب وہ وقت آتا ہے جہاں پهر تاریخ دانوں کا اختلاف ہے کچه کہتے ہیں کہ لڑکا اور لڑکی ڈیٹ فکس کرتے ہیں اور ملتے بهی ہیں سب کچه کرتے بهی ہیں اور پهر ایک دن رابطہ ختم ہوجاتا ہے اور کچه کا کہنا ہے کہ یہاں لڑکی کنفیوز ہوجاتی ہے اور کچه لڑکیاں اس مقام سے پیچهے ہٹ جاتی ہیں اور رابطہ ختم ہوجاتا ہے. لیکن روای اس بات پہ متفق ہیں کہ رابطہ دونوں صورتوں میں ختم ہوجاتا ہے اور بلاک بهی لڑکی ہی کرتی ہے جس پر لڑکا ایک ماہ تو سکون سے گزارتا ہے کہ چلو جان چهوٹی، لیکن دوسرے ماہ لڑکے پر بهوت سوار ہوتا ہے اور دوبارہ منتوں پر اتر آتا ہے لیکن اس وقت لڑکی محبت وغیرہ سے بہت دور چلی جاتی ہے یوں لڑکے کے پاس کوئی اور آپشن نہیں بچتا تو لڑکا ایک فیک آئی ڈی بنا کر دوبارہ لڑکی کے کمنٹس لائک کرنا شروع کردیتا ہے. یوں کمنٹس لائک کرنے سے سٹارٹ ہونے والی کہانی کمنٹس لائک کرنے تک ہی رہ جاتی ہے

قوالی بالمزامیر میں علماء کرام کا اختلاف!

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें

کیا اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی؟

 کچھ انتشار پسند حضرات بغیر تحقیق کے بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈہ پھیلاتے نہیں تھکتے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت اور اشرف علی تھانوی صاحب نے ...